قرآن کریم، پیغمبر اکرم (ص) اور ائمہ معصومین (ع) نے جوانی کو خدا کی سب سے قیمتی نعمتوں میں سے ایک اور انسانی زندگی کی سعادت کے عظیم اثاثوں میں سے ایک اثاثہ قرار دیا ہے ۔قرآن کریم نے زندگی کے تین اہم ادوار کا ذکر کیا ہے جن کی خصوصیات کمزوری، طاقت اور ثانوی کمزوری ہیں، جو بچپن، جوانی اور بڑھاپا ہیں۔ دین اسلام میں جوانی کا زمانہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے جس کا انسانی زندگی کے کسی دوسرے دور سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا ہے۔ غیر اسلامی افکار میں نوجوانوں اور جوانوں کی عجیب و غریب تصویر پیش کی گئی ہے وہ اسے فاسد،سرکش ،عاصی، طغیان گر،باغی اور ایک ناپاک مخلوق کے طور پر متعارف کراتی ہے یا کم از کم ان کی کوئی مثبت تصویر پیش نہیں کرتی ہے۔ اس تحقیق میں تحلیلی اور توصیفی طریقہ سے دین اسلام میں جوان اورجوانی کی اہم ترین خصوصیات بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ معصومین علیہم السلام سے نقل شدہ اسلامی روایات میں جوانی کی اہمیت بہت زیادہ بیان ہوئی ہے تاکہ انسان اس قیمتی اورانمول خدادادی نعمت کو بہتر طریقے سے درک کرتے ہوئے اس اہم دور سے بہترین استفادہ حاصل کرسکیں۔