جب سے دنیا خلق ہوئی ہے حق و باطل کی جنگ چل رہی ہے اور اس جنگ میں کچھ لوگ مظلوم واقع ہوتے ہیں ۔ اب سوال یہ ہے کہ جس پر ظلم ہورہا ہے کیا ہم تماشائی بن کر اس پر ہونے والے ظلم کو دیکھتے رہیں یا یہ کہ ظالم کو اس کے ظلم کی سزا دینی ہوگی۔ اس موضوع کا انتخاب اس لیے کیا گیا چونکہ دور حاضر میں اس کی اشدّ ضرورت کو محسوس کیا جارہا ہے ، آج جدھر بھی نگاہ دوڑائیں ہر طرف ظلم اور ظالم اپنی جڑوں کو پھلائے نظر آتا ہے ۔انسانی زندگی کا کوئی شعبہ ایسا نہیں کہ جہاں ظلم اپنا رسوخ پیدا نہ کر چکا ہو ۔ انسان گھر میں ہے تو ظلم ، باہر ہے تو ظلم، جلوت میں ہو یا خلوت میں ہر جگہ ظالم بنا ہوا نظر آرہا ہے گویا کہ ظلم کے شکنجے میں اس طرح قید ہو چکا ہے کہ جس سے چھٹکارے کا راستہ نظر نہیں آتا ۔ اب ایسے حالات میں صرف محمد و آل محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا کردار و گفتار ہی ہے کہ جو مشعل راہ بن کر انسان کی ہدایت کر سکتا ہے اور اسے ظلم و ستم سے نجات دلا سکتا ہے۔ لہذا اس تحقیق میں امام علی علیہ السلام کے کلام کی روشنی میں مظلوم کی حمایت اور ظالم کے خلاف جہاد کے بارے میں وضاحت پیش کی جائے گی۔