قرآن کی رو سے، احسان اور ( شاگرد – مدار )تعلیمی ماڈل

نوع مقاله : مقاله پژوهشی

نویسندگان

جامعه المصطفی العالمیه

چکیده

انسان کی سیکھنے کی صلاحیت مختلف عوامل سے متاثر ہوتی ہے۔ قرآن کریم تجرباتی اور معروف عوامل سے بڑھ کر ان امور کی بھی نشان دہی کرتا ہے جو سیکھنے اور تعلیم، خاص طور پر روحانی مسائل کے میدان میں، اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ قرآن کریم سورۂ یوسف کی آیت ۲۲ میں واضح طور پر فرماتا ہے: "چونکہ یوسفؑ محسنین میں سے تھے؛ لہذا ہم نے انہیں علم و حکمت عطا کی۔" یہ تحقیق توصیفی، تجزیاتی اور استنطاقی (موضوعی تفسیر) طریقہ کار کے ذریعے احسان  کا   تعلیم و تربیت میں جائزہ لیتی ہے۔ تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ جب انسان خالصتاً رضائے الٰہی کے لیے ، پہلے خود نیک اور صالح انسان بنتا ہے پھر دوسرے کے ساتھ بھی نیکی اور بھلائی کرتا ہے، تو  ایسے متقی انسان کا نفس الٰہی عنایات اور الہامات کے حصول کے قابل ہو جاتا ہے۔ یہ الٰہی عنایت عمومی ہے اور ہر محسن بندہ  کے لیے میسر ہو سکتی ہے۔یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ اس نوعیت کا علم نہ صرف دنیاوی معاملات میں بلکہ روحانی معاملات میں بھی حاصل ہو سکتا ہے۔ اس تحقیق کے نتائج سیکھنے والے کی مرکزیت والے تعلیمی ماڈل  میں، بالخصوص علومِ تربیتی، اخلاق اور روحانیت کے میدان میں مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔

کلیدواژه‌ها