رہبر معظم انقلاب سید علی خامنہ ای (مد ظلہ العالی) کا دینی مدارس کے طلاب اور عہدیداروں سے خطاب

سخن سردبیر

نویسنده

دکتری فقه تربیتی جامعه المصطفی العالمیه

چکیده

دینی درسگاہیں اسلام سکھانے کے مراکز ہیں۔ دین کو سمجھا جانا ضروری ہے، دین کی شناخت ضروری ہے، دین کا علم ضروری ہے، اس کی گہرائی تک پہنچنا ضروری ہے۔ تو اس کے لئے مرکز کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ مرکز یہی حوزہ علمیہ ہے جو عالم دین پیدا کرتا ہے۔ دینی درسگاہیں اسلام کی تعلیم کے مراکز ہیں۔ اسلام صرف معرفت کا نام نہیں ہے۔ عمل کی پابندی اور اسلام کے احکامات کا نفاذ بھی اسلام کا جز ہے۔ یعنی کبھی یہ ہوتا ہے کہ ہم اسلام کو جسے ہم دینی درسگاہ میں سیکھنا چاہتے ہیں، صرف اصول دین، فروع دین اور اخلاقیات وغیرہ تک محدود سمجھ بیٹھتے ہیں۔ ویسے یہ حقیقت ہے۔ یعنی اصول دین، فروع دین، اخلاقی اقدار، طرز زندگی، حکمرانی کے ضوابط، یہ ساری چیزیں اسلام کا جز ہیں اور اسلامی معارف کا حصہ ہیں تو ان ساری چیزوں کو ہمیں دینی درسگاہ سے سیکھنا چاہئے۔ لیکن یہ تصور ٹھیک نہیں ہے۔ یہ دینی درسگاہوں کے کاموں کا صرف ایک حصہ ہے۔ کیوں؟ اس لئے کہ یہ اسلام کا ایک حصہ ہے۔ اسلام کے دوسرے حصے بھی ہیں، جن میں ایک چیز ہے ان حقائق کو معاشرے کے اندر، عوام الناس کی ذہن کے اندر اتارنا اور نافذ کرنا۔ یعنی ہدایت۔ یہ بھی تو اسلام کا حصہ ہے نا! توحید کا ایک گہرا مفہوم ہے اس کے اندر ایک فلسفیانہ اور عرفانی گہرائی ہے لیکن اسلام صرف اسی توحید کے نظرئے تک محدود نہیں ہے۔ اسلام عبارت ہے معاشرے میں توحید کے نفاذ سے۔ یعنی پورا معاشرہ توحید کے رنگ میں ڈھلنا چاہئے۔ یہ بھی اسلام کا حصہ ہے۔

کلیدواژه‌ها