عاشورا نه فقط ایک دن بلکه ایک مکتب اور ایک مسیر کا نام هے۔ایام الله کا مصداق یه دن،آج بھی هزاروں گمراه انسانوں کی هدایت کرتاهے۔عاشورا کو جو چیز زنده اور جاوید بناتی هےوه عزاداری هے۔عزاداری اهل بیت سےمحبت کا عملی مظاهره هے۔ عزاداری کی سب سےاهم شکل که جس کی تائید پیغمبر،ائمه،امهات المومنین اور صحابه کی سیرت سےملتی هے،وه گریه ،مرثیه خوانی، برپائی مجلس، اور غمزاده هوناهے۔تاریخ اسلام میں عزاداری کو دو مختلف دوروں یعنی شهادت سےپهلےاورشهادت کےبعد میں تقسیم کرسکتاهے۔اس مقالہ کا اصلی هدف،عزاداری کو شهادت کےبعد کی تاریخ کےتناظر میں دیکھناهےلیکن یه موضوع بھی لمبا هےجس کی وجه سےعزداری کو تنهاحضرت امام رضا علیه السلام کےکلام کی روشنی میں بیان کریں گے۔امام رضاعلیه السلام بڑےاهتمام کےساتھ عزاداری امام حسین علیه السلام منعقدکرتے،خود بیٹھ کرمرثیه خوانی اور مدح خوانی سنتے،اصحاب اور خواتین کو بھی ایساکرنےاور گریه و زاری کا حکم دیتےتھے۔امام کےکلام میں عزاداری کی اهمیت،ثواب،طریقے،ضرورت اور فوائد بیان هوئےهیں۔