یوں تو ہمارے معاشرے میں امام سجاد ؑ کے بارے میں یہ تصور عام ہے کہ آپ زندگی بھر بیمار، لاغر، لاچار اور انتہائی کسم پرسی کی حالت میں گریہ و زاری کرتے رہے۔ اس تصور سے جو امام کی شخصیت لوگوں کے سامنے آتی ہے وہ یہ ہے کہ نعوذ باللہ آپ ایک ساکت، ہمیشہ رونے والا، کمزور، بے چارہ اور بے ارادہ انسان تھے!جبکہ تاریخ اور سیرت اہل بیت ؑ سے مختصر آگاہی رکھنے والا طالب علم یہ جانتا ہے کہ تاریخی حقیقت اس کے بالکل برعکس تھے۔
ٹھیک ہے کہ امام ایک مختصر مدت کے لئے مصلحت الہی کے مطابق بیمار ہوگئے تھے۔ لیکن زندگی بھر آپ بیمار نہیں تھے۔
درست ہے کہ آپ کربلا کے حادثے پر گریہ و زاری فرماتے تھے، لیکن بے ہدف نہیں بلکہ با ہدف اور جہاں گریے کی ضرورت محسوس کرتے ، وہاں گریہ کرتے تھے۔ نہ کہ عمر بھر ہر لمحہ اور ہر لحظہ گریہ و زاری کرتے رہیں۔