عزادری حضرت امام حسینؑ ائمہ علیہم السلام کی سیرت میں

نوع مقاله : مقاله پژوهشی

نویسنده

دانشجوی پاکستان

چکیده

خداوند متعال نے اہل بیت اطہار ؑ کی محبت ہم پر واجب کی ہے جیسے کہ قرآن مجید میں خالق باری کا ارشاد ہوتا ہے {قُل لَّا أَسْأَلُکُمْ عَلَیْهِ أَجْرًا إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبَى}۱
ترجمہ : (اے رسول )کہہ دو کہ میں تم سے (تبلیغ رسالت کا )کوئی اجر نہیں مانگتا سوائے قرابتداروں (اہل بیتؑ )کی محبت کے ۔اس آیہ شریفہ کے مطابق محبت کا تقاضا ہے کہ اہل بیت کی خوشیوں پہ خوش اور ان کے غم و اندوہ میں  غمگینہوں ۔
تاریخ بشریت ظلم کے واقعات سے بھری پڑی ہے لیکن۶۱ ہجری کو سرزمین کربلا پہ سید الشہداء امام حسین ؑ اور آپ کے اصحاب پہ جو ظلم کیا گیا ، حیات بشریت میں اس کی مثال نہیں ملتی ۔
ظالم کے ظلم کے مقابلے میں آواز اٹھانا ، اس کے ظلم کا  پرچار کرنا اور مظلوم کی  آواز دنیا والوںتک پہنچانا قرآن کریم کے مطابق جائز ہے ۔ جیسے کہ خداوند کا ارشاد ہوتا ہے : {لاَّ یُحِبُّ اللّهُ الْجَهْرَ بِالسُّوَءِ مِنَ الْقَوْلِ إِلاَّ مَن ظُلِمَ)(2)
ترجمہ : اللہ برملا بدگوئی کو پسند نہیں کرتا سوائے اس کے کہ جس پر ظلم ہوا ہو۔
 اس آیہ شریفہ کے مطابق ، اللہ تعالی نے انسانوں کو ظلم کے مقابلے میں آواز اٹھانے اور مظلوموں کی یاد منانے اور ان کے غم میں عزاداری کرنے اور صف ماتم بچھانے کی اجازت دی ہے ۔
ائمہ طاہرین ؑ زندگی کے دیگر امور کی طرح ، عزاداری سید الشہداء حضرت امام حسین ؑمنانے میں ہمارے لئے نمونہ ہیں ۔ ذیل میں عزاداری امام حسین ؑکا سیرت  ائمہؑ میں مختصر جائزہ لیا جارہا ہے۔