جیسے انسان کا جسم بیمار ہوجاتا ہے اور اسے علاج و معالجے کی ضرورت ہوتی ہے ویسے ہی انسان کا نفس اور اس کی روح بھی بیمار ہو جاتی ہے اور اسے بھی علاج و معالجے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ چنانچہ ہم اپنے معاشرے میں بہت سارے لوگوں کو افسردہ، غمگین اور ہزاروں قسم کی نفسیاتی مشکلات میں گرفتار دیکھتے ہیں جب کہ مادی حوالے سے دیکھا جائے تو انہیں کسی قسم کی مشکل کا سامنا نہیں ہوتا کیونکہ وہ بہت مالدار اور ثروتمند مند ہوتے ہیں لیکن اس کے باوجود ان کے ڈپریشن میں روز بروز اضافہ ہوتا دکهائی دیتے ہیں ۔ اس کے اسباب وعوامل بہت ذیادہ ہیں ۔نفسیاتی ماہرین نے مختلف طریقوں سے اس سے چھٹکارا پانے کا حل پیش کیا ہے مثلا انہوں نے کہا ہے کہ نفسیاتی بیماری میں مبتلا انسان اگر صرف یہ تصور کرے کہ انسان، انسان کا دوست ہے نہ دشمن۔ تو اس کی نفسیاتی بیماری اور ڈپریشن میں کمی آ سکتی ہے ۔ واضح رہے کہ علم نفسیاتی ایک مستقل دانش ہے جسے اچھی طرح سمجھنے کے لئے اس کی تاریخ سے واقف ہونا ناگزیر ہے۔اس مقالے میں ہم ان اہم باتوں کو زیر بحث لائیں گے کہ انسانی سماج میں نفسیاتی بیماری کیسے پھیلتی ہے ؟قرآن و حدیث کی روشنی میں اس بیماری کے سد باب کی راہیں اور اس میں مبتلا ہونے والے انسانوں کے لئے شفا بخش نسخے کیا ہیں؟ مقالے کی نزاکت واہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم ان اہم سوالات کے جوابات واضح کرنے کی جدوجہد کریں گے-