اسلامی اورمغربی تعلیم و تربیت کے فلسفی مبانی

نوع مقاله : مقاله پژوهشی

نویسنده

چکیده

ہر قسم کی علمی ترقی در حقیقت فکری ارتقاء میں پوشیدہ ہے اور تمام انسانی علوم شعوری یا لا شعوری طور پرکسی نہ کسی خاص فلسفے پر مبنی ہیں۔ انہی فلسفوں کا باہمی تضاد ہی انسانی علوم میں موجود نظریات و تصورات کے اختلاف کا باعث بنتاہے۔ مثال کے طور پر جو مادہ پرستانہ (Materialism) فلسفی نظام کے تابع ہوگا تو وہ محسوسات  سے ماوراء کسی غیبی حقیقت کوقبول نہ کرے گا، یا جو کوئی عدمیّت (Nihilism) کے فلسفے کے زیراثر ہوگا تو وہ انسانی اقدار کو کوئی اہمیت نہ دے گا اور ہر موقعے کو لذتیّت (Epicureanism) کے لئے استعمال کرے گاـ۔
مندرجہ بالا پس منظر کے ساتھ ہمیں اپنے افکار و تصورات کی صحیح فلسفی فکر کے ذریعے پرورش کی کرنے ضرورت ہے۔ یہی فلسفہ نہ صرف انسان کی علمی، فکری اور سماجی شخصیت کی بنیاد فراہم کرتا ہے بلکہ پورے انسانی  نظام تصور و عمل پر بھی اثرانداز ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے دنیا میں تمام تربیتی مکاتب فکر (Educational Schools of Thought) انسانی خلقت کے ہدف اور اس کے اعلیٰ ترین مرتبہ کمال و سعادت کے بارے میں اپنا خاص تصور اور نقطہ نظرپیش کرتے ہیں۔ تصورات کے اس مجموعے سے ہرمکتب کی تہذیب و تمدن اور تعلیم وتربیت کی بنیاد تشکیل پاتی ہے، اور اس بنیاد پر مختلف اصول و مبادیات اور طریقہ کار اپنائے جاتے ہیں۔ انہی بنیادی ترین تصورات کو مبانی کہا جاتا ہے۔

کلیدواژه‌ها