مثالی معاشرہ حضرت فاطمہ زہرا کی نگاہ میں

نوع مقاله : مقاله پژوهشی

نویسنده

دانشجوی دکتری جامعه المصطفی العالمیه

چکیده

مثالی معاشرہ ہر زمانے کے انسان کی سب سے بڑی آرزو کا نام ہے، جس کے ذریعے اسے ہر طرح کی مشکلات اور رنج و غم سے نجات مل سکتی ہے اور سعادت و خوش بختی نصیب ہو سکتی ہے۔البتہ حقائق کی دنیا میں  اس کا عملی خاکہ کیا ہوگا؟ اس بارے میں مختلف دانشوروں اور مفکروں  نے اپنے اپنے فکری مبادیات کی روشنی میں مختلف خاکے پیش کئے ہیں۔ افلاطون نے پانچ ہزار سال قبل مسیح اپنے آئیڈیل معاشرے کی منظر کشی کی جس کا مرکز و محور عدل و انصاف ہے اور اس کی زمام ایک فلسفی بادشاہ کے ہاتھ میں ہونی چاہئے۔ افلاطون کے بعد بہت سے مفکرین اور فلاسفروں نے اپنی کتابوں اور تحریروں میں "مدینہ فاضلہ"، "آرمان شہر"اور "ناکجا آباد" جیسے عناوین کے تحت اپنے پسندیدہ اور آئیڈیل معاشرے کا خاکہ پیش کیا ہے، لیکن ہر ایک کا طرز فکر الگ الگ ہونے کے باعث ان کی پیش کردہ ذہنی تصویریں بھی جدا جدا ہیں۔
اسلامی تعلیمات خصوصا قرآن مجید اور معصومین علیہم السلام کے فرمودات میں بھی ایک مثالی معاشرے کی تصویر ملتی ہے ۔ پیش نظر مقالے میں صدیقہ کبریٰ حضرت فاطمہ زہرا کے خطبات وفرمودات اور دعاؤں کی روشنی  میں اس مثالی معاشرے کے خدو خال واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

کلیدواژه‌ها