معاشرتی تبدیلی حقیقت میں اجتماعی علوم میں نئے اور ترقی یافتہ موضوعات میں سے ایک اهم موضوع ہے ، جس نے تفسیری علوم میں بھی اپنے پیر کھول دیئے ہیں۔تاہم قرآن مجید ایک سوشیالوجی کی کتاب نہیں ہے ، لیکن اس کا بنیادی مقصد فرد اور معاشرے کے افکار اور طرز عمل کو تبدیل کرنا ہے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لئے مختلف عوامل کی ضرورت هے تاکه مطلوبہ تبدیلی لانے میں کامیابی مل سکے، کیونکہ قرآن ایک عامل کی بجائے تبدیلی لانے کے لئے کئی عوامل متعارف کراتا ہے لہذا ، ایسے عوامل کو جاننا انتہائی ضروری ہے۔ قرآن مجید مثبت اور منفی عوامل کی اقسام کی طرف اشاره کرتاهےان عوامل میں سے ہر ایک کو مادی اور معنوی عوامل میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔اس مضمون میں ، صرف مثبت عوامل پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔اس بات پر توجه کی ضرورت هےکه ان میں سے بعض عوامل معاشره شناسی اور بعض نفسیات شناسی میں مدد گار هیں.
یہ عوامل اس وقت تبدیلی لاتے ہیں جب تبدیلی کے لئے حالات اور تمهیدات مہیا کردی گئیں هوں۔ان میں سے کچھ عوامل بنیادی اور مرکزی ہیں اور کچھ تو اثر گزار اور کارآمد ہیں۔قرآن مجید معنوی عوامل پر زیاده تاکید کرتا ہے اور ساتھ ہی کچھ مادی عوامل کا تذکرہ بھی کرتا ہے۔ معنوی عوامل اصل میں تبدیلی کےعمل میں مرکزی کردار ادا کرتے هیں یه عوامل پہلے افکار پر اثر انداز ہوتے هیں اور اس کے بعد رفتار میں تبدیلی لاتے ہیں.ان میں سے کچھ عوامل سماجیات کے ساتھ ساتھ نفسیات کو بھی متاثر کرتے ہیں۔قرآن کے نقطہ نظر سے مثبت معاشرتی تبدیلی کے عوامل، اس تحقیق کا اصلی سوال هے اور یه مقاله علوم اجتماعی اور تفسیری تلفیقی روش سےوجود میں آیاهے۔