معاشی استحکام کے لیے اسراف کے عدم جواز کا فقہی حکم

نوع مقاله : مقاله پژوهشی

نویسنده

دانشجوی کارشناسی ارشد جامعه المصطفی العالمیه

چکیده

اسلام اعتدال ،میانہ روی اور افراط و تفریط سے پاک دین ہےاسلام مختلف طریقوں سےاپنے پیروکاروں کواعتدال اور راہ راست پر رکھنے کی کوشش کرتا ہے ہر قسم کے افراط و تفریط کے خلاف ہے کیونکہ اسے مسلمانوں کے دنیوی ،اخروی ،فردی اور اجتماعی زندگی کے لیے نقصان دہ سمجھتا ہے ایک اہم  معاشی نکتہ جس پر قرآن اور احادیث میں خصوصی توجہ دی گئی ہے وہ اسراف ہےکیونکہ اس سے معاشرے، خاندان اور فرد کو بہت زیادہ معاشی نقصان پہنچتا ہےقرآن کریم اور احادیث مبارکہ نے مختلف موارد میں اسراف کے بارے میں بحث کی ہے اور اس کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیا ہے۔آیات اور روایات جو اعلان کرتی ہیں کہ خدا (اسراف کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا) اس حقیقت کو ظاہر کرتا ہے کہ اسراف کرنے والااپنےتمام اچھے اعمال  اور اخلاقی اوصاف  کے باوجود خدا کی محبت اور قرب کو حاصل نہیں کرسکتا۔قرآن کریم اور احادیث میں اسراف کے مسئلہ اور اس کے نقصانات کو بیان کرنے کے ساتھ زندگی میں اعتدال اور میانہ روی کی دعوت بھی دی گئی ہے اسراف کی حرمت چاروں فقہی ادلہ (قرآن ،سنت ،اجماع اور عقل ) سے مسلم طور پر ثابت ہوتی ہے ،مقالہ ھذا میں اسراف اور معیشت کے لغوی اور اصطلاحی مفاہیم ،معاشی اور   اقتصاد ی اسراف کا معیا راور  معیشت پر اسراف کے منفی اثرات کو بیان کرنے کے ساتھ اسراف کے عدم جواز کو چاروں فقہی منابع کے ذریعے ثابت کیا گیا ہے ۔

کلیدواژه‌ها