اسلام میں اقتصاد کا تصور اور اس کی اہمیت

نوع مقاله : مقاله پژوهشی

نویسنده

دانشجوی دکتری جامعه المصطفی العالمیه

چکیده

اسلام نے اقتصاد اور معیشت کو بہت زیادہ اہمیت دی ہے ۔ متعدد قرآنی آیات اور روایات میں مختلف طریقے سے ہمارے ائمہ معصومینؑ نے  اسلامی اقتصادی نظام کو بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔  اسلام، اقتصاد کو ہدف سمجھنے کے بجائے کمال تک پہنچنے کا وسیلہ سمجھتا ہے۔ اس کے برعکس مادی مکتب والوں کا نظریہ یہ ہے کہ اقتصاد خود ہدف ہے نہ وسیلہ۔ اسلام میں اقتصاد اور معیشت کے بارے میں کچھ اپنے خاص آداب اور قوانین موجود ہیں،جن سے انسانی  اخلاق  کی اقدار کا تحفظ ممکن ہوتا ہے جیسے امانت داری، عدالت، انصاف، احسان و ایثار، قناعت اور سخاوت و۔۔۔اسی طرح چوری ڈکیتی، خیانت ، رشوت، ذخیرہ اندوزی اور بخل جیسی بری صفات سے بچنے کا حکم دیتا ہے۔  اسلامی اقتصاد کی بنیاد کچھ ایسے اہم اصولوں پر مشتمل ہے جو غیر اسلامی اقتصادی نظام سے  اسلامی نظام اقتصاد کو جدا کرتے ہیں۔ اسلام کی نظر میں  انسان ہر اس چیز کا خصوصی مالک بن سکتا ہے جو اس نے  اپنی زحمت اور محنت کے نتیجے میں حاصل کی ہو، لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ انسان اس حاصل شدہ مال کی نسبت اختیار تام رکھتا ہو، بلکہ اس کی نسبت بھی کچھ ذمہ داریاں انسان پر عائد ہوتی ہیں۔اسلام نے انسان کو کچھ اموال کی نسبت ملکیت خصوصی کے بجائے ملکیت عمومی کا حق دیا ہے مثلا مال غنیمت ۔ اسلامی اقتصادی نظام،  آزادی کے اصول کو قانون کی حیثیت دیتا ہے، لیکن یہ مطلق آزادی نہیں ہے مثلا انسان کو حق حاصل ہے کہ جو کام کرنا چاہتا ہے اپنی مرضی سے اس کا انتخاب کرے، لیکن اگر انسان ربا یا ایسا کو ئی کام جو مسلمان کے دشمنوں کی تقویت کا باعث بنتا ہے کو  انتخاب کرے تو اسلام اسے روکتا ہےاور ایسے کاموں کو حرام قرار دیتا ہے۔

کلیدواژه‌ها