اس موضوع پر قلم اٹھانے کا مقصد اور ہدف یہ ہے کہ ولی امر مسلمین حضرت آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای (مد ظلہ العالی) نے گام دوم انقلاب اسلامی کے عنوان سے کچھ اہم نکات کی طرف امت مسلمہ کی توجہ مبذول کرائی ہےجن پر عمل پیرا ہوکر ہی انسان اپنی دنیاوی اور اخروی زندگی کو سعادت مند بنا سکتا ہے۔ ان اہم نکا ت میں آپ نے اسلامی طرز زندگی کو امت مسلمہ کی تمام مشکلات کے حل کا واحد راستہ قرار دیاہے۔ آج یقینا مسلمان تباہی کے اس نہج پراگر پہنچا ہے تو اس کی اصل وجہ یہی ہے کہ وہ اپنی زندگی کے تمام شعبوں میں اسلامی طرز زندگی پر مغربی طرز زندگی کو ترجیح دیتا ہے۔ جس کے نتیجے میں مغرب اپنے مذموم عزائم میں کامیاب ہوتے ہوئے دکھائی دیتا ہے۔ آج بھی اگر ہم اپنے مرجع اور رہبر کے فرمودات پر لبیک کہتے ہوئے آپ کی نصیحتوں پر عمل کریں تو یقینا فلاح اور کامیابی ہمارا مقدر بنے گی۔ اس وقت اسلامی معاشرہ عدل و انصاف اور اخلاق ومعنویت سے خالی ہوتا ہوا جارہا ہے ۔ اسی طرح مسلمانوں میں دشمن شناسی کی تقویت میں کمی اور کرپشن جیسی ناسور بیماری کے روک تھام میں ناکامی دکھائی دے رہی ہے۔ آج امت مسلمہ کے جوان اسلامی طرز زندگی کو اپنانے کے بجائے مغربی طرز زندگی کو ترجیح دیتے ہیں۔ اس مقالے میں نام نہاد حقوق بشر کا نعرہ بلند کرنے والےمعاشرے اور اسلامی معاشرے میں انسانی حقوق کے درمیان موجود کچھ اہم فرق کو بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔