نہج البلاغہ کے تناظر میں جوان نسل کی فکری اورذہنی تربیت کے اصول

نوع مقاله : مقاله پژوهشی

نویسنده

دانشجوی دکتری فقه تربیتی جامعه المصطفی العالمیه

چکیده

جوان زندگی کے مختلف طریقوں کو آزمانے کے لئے جدوجہد اور تلاش کرتا ہے۔ یہی تلاش اسے مجبور کرتی ہے کہ لوگوں کے مختلف رویوں اور رفتار کی جانچ پڑتال کرے اور بہترین رفتار اور اقدار کا انتخاب کرے۔ جوانی کے دور میں انسان تکامل کے مرحلے میں پہنچتا ہے، ذہانت بھی اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ جاتی ہے۔ اس لئے جوان ہر چیز کو سیکھنے میں دلچسپی ظاہر کرتا ہے۔  جب ہم اپنے جوانوں کی صحیح ذہنی اور فکری تربیت کریں گے تو ان کے دلوں میں دوسروں کے لئےمحبت اورچاہت پیدا ہوگی اور ہرگز ایک تربیت یافتہ انسان اپنے جیسے انسانوں پر ظلم نہیں کرسکتا۔ امیر کائناتؑ نے نہج البلاغہ میں جوانوں کی فکری تربیت کے بہت سارے طریقے بیان کئے ہیں۔ سب سے اہم اصل یہ ہے کہ ہم اپنی نسلوں کو  اللہ کی پاک کتاب(قرآن مجید)  اوردیگر  اسلامی زرین اصول اور تعلیمات سے آشناکریں۔ عصر حاضر میں جوانوں کے افکار کو  خراب کرنے کے لئے دشمن طرح طرح  کے آلات اور وسائل کا استعمال  کرتا  ہے ۔ جن سے ہماری آنے والی نسلوں کی فکری اور ذہنی صلاحیت تباہ ہو رہی ہے ۔ اس ثقافتی یلغار سے مقابلےکے لئے ضروری  ہےکہ انسان دشمنوں کی چالاکیوں اور مکاریوں کو باریک بینی سے سمجھنے کی کوشش کرے۔ جوانوں کی فکری اور ذہنی تربیت کرنے کے لئے دوسرا  اہم اصل بصیرت سے آگاہی ہے۔  اس دور میں ان کے افکار کو برے خیالات اور انحرافات سے بچانے کا واحد راستہ یہ ہے کہ ہم ان کو دینی تعلیمات اور سیرت معصومینؑ کی روشنی میں ان کے افکار کو  بصیرت   سے مزین  کریں۔ جوانوں کی فکری اور ذہنی تربیت کرنے کے لئے تیسرا اہم اصل تجربہ اور عبرت  لیناہے۔جوان کی فکر پاک و پاکیزہ ہوتی ہے اسی طرح ان کا ذہن ہر قسم کے تجرے سے عاری ہوتا ہے اس کم تجربی کے نتیجے میں جوان ہمیشہ طرح طرح کے توہمات کا شکار رہتے ہیں جب کہ تجربہ وہم  اور خیالات سے انسان کو نکال کر حقیقت کی دنیا دکھانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

کلیدواژه‌ها