اسلام ایک مکمل ضابطہ ٔحیات ہے ۔اس کی مختلف اکائیاں ہیں ۔جن میں سے ہر اکائی انسانی زندگی کے ایک شعبہ کے لئے اصول و ضوابط تشکیل دیتی ہے ۔خداوند عالم نے انسان کو ایک معین وقت تک زندہ رہنے کے لیے خلق فرمایا لیکن انسانی وجود کا مقصد صرف زندہ رہنا نہیں ،بلکہ ایک خاص مقصد اورہدف کے لئے زندہ رہنا ہے تاکہ تکامل کے مختلف مراحل کو طے کرنے کے بعد ہدف اصلی یعنی معرفت پروردگار حاصل ہو اور عملی میدان میں اس معرفت کی شعائیں منعکس ہوں ان اکائیوں اور عناصر میں سے ایک اہم ترین اکائی و عنصر انسانی تربیت کا عنصر ہے۔ اس عظیم ہدف اور مقصد کا حصول کسی رہنما اور مربی کے بغیرممکن نہیں ۔یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسانی تخلیق کے مورد میں مربی (تربیت کرنے والا)کی تخلیق کو متربی ( جس کی تربیت کی جاتی ہے ) کی تخلیق پر مقدم کیاہے۔ماہرین نفسیات اور دانشوروں کا کہنا ہے کہ بچے کی پیدائش کے بعد یا بعض کے نزدیک پیدائش کےتین سال بعدسے اس کی تربیت کا آغاز ہو جاتا ہے ۔ اسلام اس مورد میں نہایت ہی دقت سے کام لیتاہے اور کہتا ہے کہ انتخاب ہمسر سے ہی بچے کی تربیت کے مراحل شروع ہو جاتے ہیں ۔