بچوں کی تربیت کے رہنما اصول

نوع مقاله : مقاله پژوهشی

نویسنده

دکتری فقه تربیتی جامعه المصطفی ص

چکیده

لغت کی کتابوں   میں لفظ" تربیت" کے لیے تین اصل اور ریشہ ذکر ہوئے ہیں۔ الف:ربا،یربو زیادہ اور نشوونما پانےکے معنی میں ہے۔ ب: ربی، یربی پروان چڑھنا اور برتری کے معنی میں ہے۔ج: رب،یرب اصلاح کرنے اور سرپرستی کرنے کے معنی میں ہے۔۱صاحب مفردات کا کہنا ہے کہ "رب" مصدری معنی ٰ کے لحاظ سے  کسی چیز کو حد کمال تک پہچانے ، پرورش  اور پروان چڑھانے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ ۲
صاحب التحقیق کا کہنا ہے اس کا اصل معنی ٰ کسی چیز کو کمال کی طرف لے جانے ، نقائص کو  تخلیہ اور تحلیہ کے ذریعےرفع کرنے کے معنی ٰ میں ہے۔۳   بنابر این اگر اس کا ریشه(اصل) "ربو" سے ہو تو اضافہ کرنا، رشد ، نمو اور موجبات رشد کو فراہم کرنے کے معنی ٰ میں ہےلیکن ا گر "ربب" سے ہو تو  نظارت ، سرپرستی و رهبری  اور کسی چیز کو کمال تک پہنچانے کے لئے پرورش کے معنی ٰ میں ہے۔
اسلامی علوم اوردینی کتابوں میں تربیت کی مختلف تعریفیں کی گئی ہیں :
1۔ قصد اورارادہ کے ساتھ کسی دوسرے افراد کی رشد کے بارے میں ہدایت کرنے کو تربیت کہا جاتا ہے۔۴
2۔  تعلیم و تربیت سے مرادوہ  فعالیت اور کوشش ہے کہ جس میں بعض افراد دوسرے افراد کی راہنمائی اور مدد کرتے ہیں تاکہ وہ بھی  مختلف ابعاد میں پیشرفت کرسکے۔ ۵
3۔  تربیت، سعادت مطلوب تک پہنچنے کے لئے انسان کی اندرونی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے کا نام ہے تاکہ دوسرے لوگ اپنی استعداد کو  ظاہر کرےاور راہ سعادت کا انتخاب کرے۔۶
4۔  ہر انسان کی اندرونی استعداد کو بروئے کارلانے کے لئے زمینہ فراہم کرنا اور اس کے بالقوہ استعداد کو بالفعل میں تبدیل کرنے کے لئے مقدمہ اور زمینہ فراہم کرنے کا نام تربیت ہے۔
۴۔شہید مطہری لکھتے ہیں: تربیت انسان  کی حقیقی صلاحیتوں کو نکھارنے کا نام ہے۔ ایسی صلاحیتیں جو بالقوہ جانداروں ( انسان، حیوان، پودوں) میں موجود ہوں  انہیں بالفعل پروان چڑھانے کو تربیت کہتے ہیں۔ اس بناء پر تربیت صرف جانداروں سے مختص ہے۔۷
۵۔تربیت سے مراد  مربی کا متربی کےمختلف جہات میں سے کسی ایک جہت{ جیسے جسم، روح ،ذہن،اخلاق،عواطف یا رفتار  وغیرہ} میں موجود بالقوۃ  صلاحیتوں کو تدریجی طور بروئے کار لانایا متربی میں موجود  غلط صفات اور رفتا رکی اصلاح کرنا تاکہ وہ کمالات انسانی  تک پہنچ سکے۔۸

کلیدواژه‌ها