دنیا کی زنده قومیں اپنا تشخص اور وجود برقرار رکھنے کے لیے ،ایک ایسے بنیادی ترین ہدف کے حصول میں کوشاں ہیں جو ان کی ترقی و خوشحالی کا ضامن ہو۔جدید دنیا جان چکی ہے کہ جب تک نسلِ نو کی فکری تعلیم وتربیت نہیں ہوتی اس وقت تک ترقی کا پہیہ حرکت میں نہیں آسکتا۔دنیا کے ترقی یافتہ ممالک اپنی نسلوں کے مستقبل کے لیے تعلیم وتربیت پر سرمایہ گذاری کررہےہیں۔ایسا تعلیمی مواد فراہم کرنا کہ جو آج کے طالب علم اور نونہال کو کل کے معاشرے کے لیے فعال کردار کا حامل بنا سکے۔مقالے میں اس طرف توجہ مبذول کروانے کی کوشش کی گئی ہے کہ ایک مسلمان نسل کو ایسے تعلیمی اور تربیتی نظام سے روشناس کروایا جائے جو ان کی فکری اور عملی زندگی میں مشعلِ راہ ہو۔اسلامی اقتصادی تربیت کا مقصد ذاتی اقتصادی مسائل سے لیکر اجتماعی اور ملکی اقتصادی مسائل کی گرہیں کھولنا ہے۔ہماری بہت ساری مشکلات کا ایک سبب اقتصادی تربیت کا نہ ہونا یاایسی تربیت کا ہونا جو ناقص ہے۔کوشش کی گئی ہے ایک ایسے اقتصادی تربیتی نظام سے آشنائی ہو جو دنیا و آخرت میں سعادت کی منزل تک پہنچائے۔جب ہم قرآنی صدا "ان الدین عنداللہ الاسلام" سنتے ہیں توہمیں یقین ہونا چاہیے کہ اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے۔جس نے انسانی زندگی کے بارے میں گودسے گور تک تربیت کا سامان فراہم کیا ہے۔اگر ہم اپنی فکری اور عملی راہنمائی کے لیے اس مکتب سے روشنائی حاصل کرے تو "فی الدنیا حسنہ و فی لاآخرۃ حسنہ "کے مصداق قرار پائیں گے۔