اسلام ایک مکمل نظام حیات کا نام ہے ۔اللہ تعالی نے اس نظام حیات کو سمجھانے اور ہم تک پہنچانے کے لئے پیغمبر اسلام ﷺجیسی عظیم ہستی کو معلم اخلاق بنا کر بھیجا اور ساری انسانیت کو اس کی پیروی کرنے کا حکم دیا اور اس کی سیرت طیبہ کو ہمارے لئے اسوہ اور مشعل راہ قرار دیا۔ ہر معاشرے کی ترقی اس کے تعلیمی نظام پر منحصر ہوتی ہے۔تعلیم کی اصل روح اخلاق عالی کا حصول ہے اور جس نظام تعلیم میں اخلاقی اصولوں کو نصاب کا حصہ نہیں بنایا جاتا کبھی بھی اس نظام سے وابستہ بچے اخلاق جیسے اعلی انسانی صفات سے مزین نہیں ہو سکتے۔پاکستانی معاشرے کا المیہ یہ ہے کہ تعلیم کا تمام مروجہ نظام ایسا ہی ہے جس سے انسان ایک قابل پیشہ ور تو بن سکتا ہے لیکن وہ انسانی بے لوث خدمت کے لئے تیار نہیں ہوتا۔ پاکستان چونکہ ایک اسلامی ریاست ہے، اس لئے اس میں نظام تعلیم کا مقصد اسلامی نظریات یا اسلامی اقدار کا احیاء ہونا چاہئے، جب کہ اس کی پاسداری ہوتے ہوئے دکھائی نہیں دیتی۔ ضرورت اس امر کی ہےکہ پاکستان میں ایک سطح پر ایک طرز کا نظام تعلیم ہونا چاہئے تاکہ امیر اور غریب میں موجود تفریق دفن ہوجائے ، یہ تب ممکن ہے جب ہمارے تعلیمی نظام کی بنیاد اور اساس پیغمبر اکرم ﷺکے زمانے میں موجود نظام تعلیم کو قرار دیں ۔ یہی ہمارے لئے مشعل راہ ہے ۔
دورِ نبویﷺمیں موجود نظام تعلیم کو سمجھنے کے لئے اس کے بنیادی خدوخال پر غور کرنا ضروری ہے ۔ سیرت نبوی کی روشنی میں تعلیم و تربیت میں پہلا قدم خودی کی تلاش ہے۔ہماری ریاست چونکہ ایک اسلامی ریاست ہے لہذا اسلامی ریاست کی ذمہ داری ہے کہ تعلیم نظام کو اس طرح تشکیل دے جو اخلاق کو عروج بخشنےمیں معاون اور مددگار ثابت ہو ،جس کے لئے سیرت پیغمبر اکرم ﷺ ہمارے لئے بہترین آیئڈیل ہے۔ جس کی پیروی کرکے ہی ہم اعلی انسانی صفات سے اپنے آپ کو اور اپنے بچوں کو مزین کرسکتے ہیں۔ یہ تحقیق ایک طرح کی بنیادی نظریاتی تحقیق ہے اور حاصل کردہ مواد کو کتاب خانے کی روش کے طریقہ کار سے تجزیہ کرنے کے لئے جمع کیا گیا ہے۔ اس مقالے میں ہم ریاست کے تعلیمی نظام کو سیرت رسول گرامی اسلامﷺ کی روشنی میں بیان کریں گے۔