افکار امام خامنہ ای میں خاندان کی تربیت گام دوم انقلاب کے تناظر میں

نوع مقاله : مقاله پژوهشی

نویسنده

مجتمع قرآن وحدیث جامعه المصطفی العالمیه

چکیده

یہ بات تجربے سے ثابت ہے کہ انسان کوجہالت سےنبردآزماہونےکےلئے ایک طویل مدت علم حاصل کرناپڑتاہے،پهربهی کامیابی کی کوئی ضمانت نہیں ملتی،مگرعلم  تربیت کےساتھ ہو تو جاہلیت  کاخاتمہ کردیتاہے۔قرآن   کریم میں واضح  طور پرموجودہےکہ انسانی معاشرے کی ترقی کےلئے حصول علم کےساتھ  بچے کی تربیت  کےلئےاسباب فراہم کرنابھی ضروری ہے تاکہ صرف  معلومات کو اکھٹی کرنےکےبجائے معنوی طورپربھی  شرف وکرامت  کاجلوہ  انسان  کےوجود میں دیکھائی دے۔لیکن  انسانی معاشرے میں  تربیتی پہلو کو نہ  صرف تعلیمی نظام میں نظراندازکیاگیاہے،بلکہ گھروں میں بھی بچے کی تربیت  کےاسباب میسرنہیں ہیں، جس کی وجہ سے آج کا انسانی  معاشرہ صرف   مادی طورپرترقی کررہاہے،لیکن  ایک مہذب تہذیب وتمدن قائم کرنےسے قاصررہاہے۔
امام خامنہ ای  نے  گام دوم کے مراحل میں سے ایک مرحلہ تہذیب وتمدن کو قراردیاہے اور ایک   انسان ساز تہذیب و تمدن کی ضرورت و  اہمیت  کو  قرآنی آیات  کی روشنی میں بیان فرمایاہے اوراس مہذب تہذیب وتمدن کی بنیادی اکائی  خاندان کو ہی قراردیتے ہیں ۔جب تک گھر کاماحول سازگار نہ ہوانسانی معاشرےکےلئےامنیت اورسلامتی کاباعث نہیں بن سکتااورقرآنی تعلیمات کی روسے "خونی رشتوں کا تقدس،آپس میں الفت، محبت،ایثاروقربانی کاجذبہ پیداکرنا،والدین اورشوہرکےمعقول حکم پرعمل کرنے "کی بھی تلقین کرتےہیں۔امام خامنہ ای کی نگاہ میں آدمی کوصرف  اچھاملازم یا اچھی مہارت رکھنے والا فردبنناکافی نہیں ہے،بلکہ معاشرےکےلئےایک اچھافرد،ماں،باپ کافرمانبردار  اورایک موحدانسان   بننا چاہئے۔امام خامنہ ای نےمغربی تہذیب وتمدن کے ان تمام اصولوں پربھی خط بطلان کھینچاہے کہ  جوقرآن کےخاندانی نظام اورتربیتی اصولوں کو بیہودہ اورخودساختہ   قراردیتےہیں۔لہذا اس مقالےمیں امام خامنہ ای کےان  فرمودات اور تحریرو ں کا تحقیقی اور تحلیلی جائزہ لیاگیاہے جن  میں خاندانی  نظام کی اہمیت ،تربیت کےاہداف، اصول اورعوامل  کو قرآنی آیات کی روشنی میں   پیش کئے ہیں۔

کلیدواژه‌ها